بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَلَوْ أَنَّا كَتَبْنَا عَلَيْهِمْ أَنِ اقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ أَوِ اخْرُجُوا مِنْ دِيَارِكُمْ مَا فَعَلُوهُ إِلَّا قَلِيلٌ مِنْهُمْ ۖ وَلَوْ أَنَّهُمْ فَعَلُوا مَا يُوعَظُونَ بِهِ لَكَانَ خَيْرًا لَهُمْ وَأَشَدَّ تَثْبِيتًا. النِّسَآء(۶۶)
ترجمہ: اور اگر ہم ان منافقین پر فرض کردیتے کہ اپنے کو قتل کر ڈالیں یا گھر چھوڑ کر نکل جائیں تو چند افراد کے علاوہ کوئی عمل نہ کرتا حالانکہ اگر یہ اس نصیحت پر عمل کرتے تو ان کے حق میں بہتر ہی ہوتا اور ان کو زیادہ ثبات حاصل ہوتا۔
موضوع:
اللہ کے احکام پر عمل کرنے کی اہمیت اور منافقین کا طرزِ عمل
پس منظر:
یہ آیت سورۃ النساء کی ہے، جو منافقین کے رویے اور اللہ کے احکام کے حوالے سے ان کی نافرمانی کی نشاندہی کرتی ہے۔ اس میں مسلمانوں کو اخلاص کے ساتھ اللہ کے احکامات پر عمل کرنے کی تلقین کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ اگر منافقین بھی نصیحت پر عمل کرتے تو یہ ان کے لیے بہتر ہوتا۔
تفسیر:
1. منافقین کی نافرمانی: منافقین کے دلوں میں ایمان کی کمی تھی، اس لیے سخت احکام پر عمل کرنے سے گریز کرتے تھے۔
2. فرض کیے جانے والے احکام: یہاں دو سخت احکام کا ذکر ہے:1ـ اپنے آپ کو قتل کرنا۔2- اپنے گھروں کو چھوڑ دینا۔یہ احکام آزمانے کے لیے فرض کیے گئے، مگر چند افراد کے سوا کوئی ان پر عمل نہ کرتا۔
3. نصیحت پر عمل کی برکات: اللہ فرماتا ہے کہ اگر وہ نصیحت پر عمل کرتے تو: یہ ان کے حق میں بہتر ہوتا،ان کے ایمان میں استحکام آتا۔
اہم نکات:
• اللہ کے احکامات کی تعمیل میں خیر اور بھلائی ہے
• منافقین کا رویہ ظاہری طور پر ایمان ظاہر کرنا اور باطنی طور پر نافرمانی کرنا تھا۔
• عملِ صالح انسان کے ایمان کو مضبوط کرتا ہے اور دل میں استحکام پیدا کرتا ہے۔
نتیجہ:
اللہ تعالیٰ کے احکام پر مکمل اخلاص اور پابندی کے ساتھ عمل کرنا مومن کے ایمان کو مضبوط کرتا ہے اور دنیا و آخرت میں کامیابی کا باعث بنتا ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر سورہ النساء